23 اگست 2025 - 22:38
بین الاقوامی نظام صرف طاقتور ہی زندہ رہنے کی اجازت رکھتے ہیں، وزیر دفاع

وزیرِ دفاع اور مسلح افواج کی معاونت نے ایران کے خلاف صہیونی اور امریکی ریاستوں کی مسلط کردہ حالیہ 12 روزہ جنگ کو ملکی دفاعی صنعت کے روڈ میپ کو واضح کرنے کا سبب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہم دشمن کے خلاف نئی ٹیکنالوجیز کے لیے تحقیق اور جدت پر کام کریں گے اور اس جنگ کے تجربات نے ہمیں نئی ترجیحات دی ہیں / بین الاقوامی نظام صرف طاقتور ہی زندہ رہنے کی اجازت رکھتے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر نصیرزادہ نے آج ہفتے (23 اگست 2025) کو ایک انٹرویو میں کہا: وزارت دفاع، دفاعی صنعت کی ذمہ دار ہے اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مسلح افواج کی ہمہ جہت معاونت کرے، ضروری بنیادی ڈھانچہ قائم کرے، سازوسامان تیار اور ذخیرہ کرے اور فراہمیوں کو موجودہ ضروریات کی بنیاد پر یقینی بنائے۔

وزیر دفاع نے اس انٹرویو میں درج ذیل باتوں کا اظہار کیا:

• محاذ جنگ کی خصوصیات اور ٹیکنالوجی کے رجحانات ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم نئے نقطہ ہائے نظر اپنائیں، خود کو جدید (Updated) رکھیں اور محاذ جنگ میں جدید ٹیکنالوجیز کے مطابق آگے بڑھیں نیز دشمن کی ٹیکنالوجی اور محاذ جنگ کی ضروریات کی بنیاد پر بنیادی ڈھانچہ تعمیر کریں اور ضروریات پوری کریں۔

• اس تازہ جاری جنگ نے ہمیں کچھ ایسے مناظر دکھائے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں کن شعبوں میں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے؛ اور دفاعی صنعت کے مستقبل کو اسی رجحان کے مطابق تشکیل پانا اور منظم ہونا چاہئے۔

• میں ایران کی مسلح افواج کے وسائل اور ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس تازہ جاری جنگ میں ہمیں درپیش خطرہ کوئی معمولی خطرہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک ایسا خطرہ تھا جس کی پشت پر دنیا کی سب سے طاقتور فوجی قوتیں تھیں اور امریکہ اور بعض مغربی اور یورپی ممالک نے صہیونیوں کو سازوسامان اور لاجسٹک (رسد و رسائل) کی مدد فراہم کی۔ دوسرے لفظوں میں ہم نے دنیا کی سب سے طاقتور فوجی قوتوں کا مقابلہ کیا۔ لیکن ہم نے محاذ جنگ کو کنٹرول کیا اور خاص اشاریوں کی بنیاد پر محاذ جنگ کو آگے بڑھایا۔

• گذشتہ ایک سال میں ہمارے دفاعی شعبے میں بہت اچھی کامیابیاں رہی ہیں اور ایران کی دفاعی صنعت کا گذرا ہؤا سال اور مستقبل کا پیش منظر بالکل روشن ہے۔ گذشتہ ایک سال میں دفاعی شعبے کی سب سے اہم کامیابیاں خلائی میدان میں کامیاب لانچنگ کے حوالے سے وسیع سرگرمیاں، مصنوعی سیارے بنانے، ذہن اور درست نشانہ زن سازوسامان کی ڈیزائننگ اور تیاری، سازوسامان کی درستی اور ذہانت میں اضافہ، اور پیداواری مقدار میں اضافے، کی صورت میں نمایاں رہی ہیں۔ 

حالیہ ایک سال کے دوران، خودکار نظام کی بنیاد پر وزارت دفاع کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے

• ہماری آنے والی وقت کی ترجیحات محاذ جنگ کی ضروریات کی بنیاد پر طے ہوں گی اور نئی منصوبہ بندیاں جاری ہیں۔ گذشتہ ایک سال کے دوران خودکار نظام کی بنیاد پر پیداواری مقدار میں اضافہ ہؤا ہے اور آنے والے سالوں میں ہم سازوسامان کی درستی اور ذہانت میں اضافے کو ترجیح دیں گے۔

• خطے کے سلامتی کے ماحول اور ملک کی دفاعی صورتحال اور ایران کے منفرد جغرافیائی-سیاسی محل وقوع کے بارے میں اگر ہم زمین کا گول نقشہ پھیلائیں تو اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک منفرد مقام پر دیکھتے ہیں اور یہ خطہ مشرق و مغرب کے ایک پیوند ہے۔ مزاحمت اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کی وجہ سے، اسلامی جمہوریہ ایران یک طرفہ پالیسیوں کے مقابلے میں ہمیشہ عالمی طاقتوں خاص طور پر امریکہ کی لالچ اور دھمکیوں کا نشانہ رہا ہے، اور خطے میں تیل، گیس اور معدنیات کے وسیع ذخائر کی موجودگی نے اس میدان کی حساسیت اور خطرات میں اضافہ کیا ہے۔

• صہیونی ریاست خطے میں امریکہ کی پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے اور مغربی ممالک یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ چین جیسا ملک معاشی ترقی کرے یا ایران جیسا ملک نظریاتی خصوصیات کی بنیاد پر مغرب کے مقابلے میں کھڑا ہو؛ چنانچہ وہ ہمیں اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ ہمارے ملک کا سلامتی ماحول خطے کی صورت حال کے مطابق ہے، اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دور کے اس بابرکت عرصے ہمارے راستے میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

بین الاقوامی نظام میں صرف طاقتوروں کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے

• آج کے بین الاقوامی نظام میں صرف طاقتور قوموں کو بقا کا حق حاصل ہے۔ علاقائی تنازعات کا مستقبل ایران کی طاقت پر منحصر ہے۔ اگر ہم کمزوری دکھائیں تو دشمن زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرے گا۔ آج کے دور میں معیشت  فوجی طاقت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہم وزارت دفاع میں بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے اور مسلح افواج کے ہاتھوں کو حملہ آور اور دفاعی دونوں پہلوؤں سے مضبوط بنانے کے پابند ہیں۔

• آج ہماری مسلح افواج کے ہاتھ دفاعی اور جارحانہ صلاحیتوں کے لحاظ سے بالکل بھرے ہوئے ہیں۔

• سخت اور نرم طاقت دونوں ۱۲ روزہ جنگ میں ہماری فتح کی کلیدی عوامل تھے۔ ہمیں بازآوری کے لیے ان دونوں طاقتوں کا مجموعہ برقرار رکھنا ہوگا۔ اگر ہم کمزوری دکھائیں تو دشمن زیادہ جارحانہ ہو جائیں گے اور وہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی نہیں کرتے۔ لہذا ہمیں طاقتور بننا ہوگا۔

• سخت فوجی طاقت کے ساتھ ساتھ نرم طاقت بھی اہم ہے۔ ۱۲ روزہ جنگ میں دو عوامل نے ہماری فتح میں کردار ادا کیا: ایک ہماری حملہ آور صلاحیت تھی جس نے دشمن پر سخت ضرب لگائی، اور دوسرا نرم طاقت تھی جو قومی یکجہتی کی شکل میں ظاہر ہوئی۔ ہمیں نرم اور سخت طاقت کا ایسا مجموعہ ترتیب دینا ہوگا کہ دشمن میں دوبارہ حملہ کرنے کی ہمت نہ رہے۔

ایران زمینی اور بحری محاذوں پر اپنے دفاعی صلاحیتیں بروئے کار لانے میں انتہائی باصلاحیت ہے

• ہم اس خیال کو مسترد کرتے ہیں کہ ایران کی ترجیح صرف میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی پر مرکوز ہے؛ ہمارے پاس دیگر ترجیحات بھی ہیں۔ اگر یہ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ زمینی اور بحری محاذوں تک پھیل جاتی تو ہم اپنے دیگر دفاعی وسائل بھی استعمال کرتے۔ ہم تمام شعبوں میں منصوبہ بندی اور ترجیحات رکھتے ہیں اور اس جنگ کے تجربات نے ہمارے سامنے نئی ترجیحات رکھ دی ہیں۔

• ملک کی دفاعی صلاحیت کی صورتحال کے بارے میں کہنا چاہئے کہ دنیا میں کوئی بھی دفاعی نظام ناقابلِ تسخیر نہیں ہے۔ اس کی مثال دنیا کے مضبوط ترین دفاعی نظامات ـ بشمول پیٹریاٹ، آئرن ڈوم، تھاڈ اور مختلف النوع یورپی دفاعی نظامات ـ ایک انتہائی چھوٹے جغرافیائی علاقے یعنی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کے ذریعے استعمال کئے گئے، لیکن وہ بھی ہمارے حملوں کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہے اور ہمارے 90 فیصد سے زیادہ میزائل ٹھیک نشانوں پر لگے اور اگر جنگ تین روز مزید جاری رہتی تو وہ ہمارا ایک میزائل بھی روکنے سے عاجز ہو جاتے۔

• دفاعی حوالے سے ہمیں پہلے حملے میں کچھ نقصان اٹھانا پڑا، لیکن آہستہ آہستہ ہم کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور مسلط کردہ جنگ کے دوسرے ہفتے میں ہم نے بہت سارے صہیونی ڈرون مار گرانے میں کامیاب ہوئے۔ یہ سخت جنگ، ایک طاقتور حریف کے ساتھ مشق کی مانند، ہماری مسلح افواج کے لیے انتہائی قیمتی تجربات لے کر آئی ہے اور یقینی طور پر ہماری مستقبل کی دفاعی صلاحیت پر مثبت اثر ڈالے گی۔

ہم تحقیق اور جدت کے ذریعے دشمن کے خلاف نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوشاں ہیں

• دفاعی پالیسیوں کے مختلف شعبوں پر نظرثانی کی گئی ہے اور ہم خاص حصوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ دشمن مسلسل ہماری دفاعی اور جارحانہ صلاحیتوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہا ہے اور ہم بھی دشمن کی دفاعی اور حملہ آور صلاحیتوں کے بارے میں یہی کام کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ تحقیق اور جدت کے ذریعے ایسی نئی ٹیکنالوجیز استعمال کی جائیں جو دشمن کو حیران کردیں۔

• اگر دشمن دوبارہ حماقت کا مظاہرہ کرے تو ہمارا جواب یقیناً زیادہ سخت ہوگا۔ ہمارے پاس یقیناً ایسے ذرائع موجود ہیں جو ابھی تک استعمال نہیں کیے گئے جن میں انتہائی بھاری وارہيڈز کے حامل میزائل شامل ہیں۔ ہم نے حالیہ مسلط کردہ جنگ میں اپنے جدید ترین ہتھیار استعمال نہیں کئے ہیں، اور جدیدترین میزائلوں کو بروئے کار نہیں لایا جن میں خرمشہر-5 میزائل بھی شامل ہے، بہت کچھ اور بھی ہے جو وقت پر منظر عام پر آئے گا۔

• 12 روزہ جنگ کے پہلے ہی گھنٹوں میں وزارت دفاع دشمن کے اہداف میں شامل تھی۔ دشمن کے پہلے حملے میں شہید چمران اور شہید رجائی ہاؤسنگ سوسائٹیوں پر ہونے والے حملوں میں 28 رہائشی یونٹ تباہ ہوئے اور 56 بچے اور نوجوان شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ وزارت دفاع اور مسلح افواج کے لاجسٹک انفراسٹرکچر پر دشمن مسلسل حملے کرتا رہا۔ لیکن ہم نے اسی صورت حال میں مسلح افواج کو مختلف قسم کا دفاعی سازوسامان فراہم کرتے رہے۔

• ظاہر ہے کہ مرکب اور ہائی برڈ جنگ پیچیدہ ہوتی ہے۔ یہ جنگ انتہائی پیچیدہ اور عجیب تھی۔ یہ جنگ صرف مسلح افواج تک محدود نہیں تھی، بلکہ تمام شعبوں بشمول بینکوں کو متاثر کیا؛ جیسے بینک سپہ پر سائبر حملہ۔ وزارت دفاع نے ایسی صورت حال میں نہ صرف پیداوار جاری رکھی، بلکہ مسلح افواج اور ان کے اہل خانہ کی حمایت اور ان کے لئے سازوسامان اور ضروریات کی مکمل فراہمی، بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھی۔

• دفاعی وزارت، دفاعی اور معاشی صنعتوں کا امتزاج ہے۔ یہ وزارت فوجی پنشن فنڈ سے وابستہ تقریباً 60 غیر فوجی صنعتوں کے ذریعے خوراک کی سلامتی اور جامع معاونت کے حصول میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور اس میں اتکا آرگنائزیشن (Etka Organization) ملکی فوڈ سکیورٹی کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha